شاعر مشرق علامہ اقبال کی مثنوی “اسرار بے خودی” اور “رموز بیخودی ” اپنی وسیع مفاہیم ،موضوع ، فنی اور صوری اعتبار سے اہم ہے۔ زیر مطالعہ اقبال کی” رموز بیخودی ” کا تفہیمی ترجمہ ہے، جس کو پروفیسر غلام دستگیر شہاب نے تحریر کیا ہے۔ جو سلیس ،رواں ،جامع ،فاضلانہ اور ہر لحاظ سے مکمل ہے۔ جو ایسے باکمال مترجم کی شخصیت جھلکتی ہے ۔جسے اردو اور فارسی دونوں زبانوں پر یکساں عبور حاصل ہے۔اس کتاب کا مطالعہ شاعر مشرق کے فلسفہ خودی کو سمجھنے میں معاون ہے۔