₨ 800 Original price was: ₨ 800.₨ 699Current price is: ₨ 699./-
Writer : Krishan Chander
Category : Afsany
Page : 272
Binding : Hard Binding
Page Quality : Good
کرشن چندر کا ناول ’’دوسری برف باری سے پہلے‘‘ ایک شاہکار ہے۔ یہ ناول پہلی مرتبہ ۱۹۶۷ء میں بمبئی سے ماہنامہ ’’شاعر‘‘ میں ’’تازہ و غیرمطبوعہ‘‘ کی سرخی کے ساتھ شائع ہوا ۔ پھر پاکستان میں پہلی مرتبہ بُک کارنر،جہلم نے اپریل ۱۹۹۵ء میں یہ ناول شائع کیا۔ اس ناول کی کہانی، کردار، اسلوب سب اپنی جگہ دل کش اور پر تجسس ہیں۔ گویا کرشن چندر نے فطرت کی آغوش میں بیٹھ کر یہ ناول تخلیق کیا ہے۔ جس طرح ناول پوری زندگی کا منظرنامہ ہوتا ہے اسی طرح یہ ناول بھی زندگی کے ارتقائی سفر کے مانند ہے جس میں احساسات سے لے کر جذبات تک، حادثات سے کر خطرات تک، حسن سے لے کر بھیانک صورتوں تک، عقیدت سے لے کر انتقام تک، محبت سے لے کر نفرت تک، فطرت سے لے کر مصنوعیت تک، روحانیت سے لے کر مادیت تک، قربتوں سے لے کر دوریوں تک، چین و سکون سے لے کر بے چینی و اضطراب تک،گھبراہٹ سے لے کر سکون تک، داخلی کرب و تنہائی سے لے کر خارجی محرومی تک، اُنس سے لے کر جنس تک، روح سے لے کر جسم تک اور گاؤں سے لے کر شہر تک کا سفر ملتا ہے۔ یہ سفر مختلف اوقات میں مختلف احساسات سے بندے کو روشناس کراتا ہے۔
اس ناول کا پلاٹ دو دھاروں میں بہتا ہے۔ ایک طرف’’ درشنا‘‘ جیسی ناخواندہ عورت اپنی خواہشات کے ہاتھوں شکست کھا کر اپنی عصمت کا سودا کرکے اپنے شوہر کی محبت کو بیچ ڈالتی ہے۔ اس کے شوہر “ٹھاکر سنگھ” کی زندگی دوریوں اور محرومیوں کا شکار ہوجاتی ہے۔اس کو یوں دھوکا دیا جاتا ہے کہ ایک راجہ “بیریندر سنگھ” کے قتل کا کام اس کے سپرد کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اس نے راجہ نرسنگھ راج کی منظور نظر” بدر بائی” کو ہتھیالیا ہے۔ اس کام میں چوں کہ پیسے بھی ہوتے ہیں اور راجاؤں کے کام کرنا اس کے خاندان والوں کی روایت ہے، اس سے پہلے ٹھاکر سنگھ کا باپ گجراج سنگھ بھی راجاؤں کے ہاں کام کرتا تھا،یعنی شکار کرنا اور اس طرح کے دوسرے ذاتی کام۔ اس لیے نرسنگھ راج یہ ذمہ داری ٹھاکر سنگھ کو سونپتا ہے۔ لیکن اس کام کو قبول کرنے کی کئی وجوہات ہوتے ہیں۔ ایک تو ٹھاکر سنگھ ذاتی طور پر بیریندر سنگھ سے انتقام لینا چاہتا ہے کیوں کہ ایک روز جنگل میں شکار کے دوران ٹھاکر سنگھ نے بیریندر سنگھ سے پہلے شیر پر گولی چلائی تھی اور اسے ٹھکانے لگایا تھا۔ بیریندر سنگھ نے اس پر ٹھاکر سنگھ کو چابک سے خوب مارا تھا کہ تم نے میرے شکار پر گولی چلائی۔ دوسری وجہ “ٹھاکر سنگھ” کی بیوی ہوتی ہے وہ دیہاتی زندگی کو پسند نہیں کرتی،شہروں اور محلات کو پسند کرتی ہے۔ اس لیے ٹھاکر سنگھ زیادہ پیسے حاصل کرنے اور اپنی بیوی کی خواہشات کی تکمیل کےلیے ایسا کرتا ہے۔ اور تیسری وجہ اپنے باپ کی جگہ کو سنبھالنا بھی ہے۔ وہ مجبور ہے۔ پشتوں سے یہ ان لوگوں کا کام ہے۔ لیکن جب وہ قتل کے واسطے محل پہنچتا ہے تو راجہ بیریندر سنگھ کو پہلے سے ہی مردہ حالت میں پاتا ہے ۔ اس قتل کا الزام ٹھاکر پر تھوپ دیا جاتا ہے۔ جب کسی طرح ٹھاکر سنگھ اپنی جان بچا کر گھر پہنچتا ہے تو اسی پتہ لگ جاتا ہے کہ اس کی بیوی درشنا راجہ نرسنگھ راج کے ساتھ ہنسی خوشی محل گئی ہے، اور یہ ایک چال تھی کہ درشنا کو محل لے جایا جائے۔ اسے یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ قتل بھی نرسنگھ راج کے لوگوں نے کیا ہے۔ اس کا خون ٹھاٹھیں مارتا ہے لیکن ٹھاکر سنگھ چوں کہ قتل کےلیے مطلوب ہوتا ہے اس لیے وہ اپنی جان بچانے کے وا سطے دور دراز پہاڑوں اور جنگلوں میں جاتا ہے۔ اور وہاں زندگی شروع کرتا ہے۔
دوسری طرف عظیمہ جیسی تعلیم یافتہ عورت ہے جس کا شوہر “گورگانی‘‘ بھی اعلا تعلیم یافتہ اور بڑے عہدے پر فائز ہے۔ لیکن عظیمہ مزید لالچ و حرص کا شکار ہے۔ اس کی خواہش ہوتی ہے کہ میرا شوہر ہندوستان کا سب سے پہلا کمشنر بن جائے۔ اس مقصد کے واسطے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتی ہے اس لیے اپنے شوہر کی عزت کو اپنی حریص خواہشات کے نیچے کچل کر ایک انگریز “سرجان” کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرلیتی ہے۔ دونوں کو ایک ساتھ دیکھ کر وفادار شوہر “گورگانی” یہ صدمہ برداشت نہیں کرتا اس لیے دونوں کو بندوق سے داغ دیتا ہے۔ انگریز سرکار گورگانی کے قتل پر ہزار روپے انعام رکھ دیتے ہیں۔ گورگانی دور دراز پہاڑوں کا رخ کرکے شہر کی منافقتوں سے دور اپنی زندگی گزارنے کا ارادہ کرتا ہے۔
2023 © BOOKS HUBZ. All Rights Reversed.
WhatsApp us