Shop by Categories

Product Details

Amar Bail
امربیل

Original price was: ₨ 2,500.Current price is: ₨ 1,600./-

Writer : Amar Bail

Category : Novel

Page : 760

Binding : Hard Cover

Page Quality : Good Quality

Book Size (cm): 22*15*3

Book Size (Inc): 9*6*2

248 in stock

SHARE:

امر بیل، عمیرا احمد صاحبہ کے قلم سے نکلا ہوا ایک شاہکار ناول ہے۔ یہ ایک رومانوی ناول ہے جس کے تانے بانے پاکستان کی سول سوسائٹی کی زندگی اور اطوار کے گرد بنے گئے ہیں۔ عمیرا صاحبہ کے زیادہ تر ناولوں کا موضوع مذہب یا عورت ذات رہی ہے تاہم امر بیل عمیرا احمد کے ان چند ناولوں میں ہے جس کا مرکزی خیال مذہب سے نہیں اٹھایا گیا۔ یہ ناول کئی ماہ تک ڈائجسٹ میں شائع ہوتا رہا ہے اور اس نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ بعد ازاں اس کو کتابی شکل میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اس ناول پہ مبنی ڈرامہ بھی ٹیلی ویژن پہ آ چکا ہے۔

امر بیل کے دو مرکزی کردار ہیں: عمر اور علیزے۔ یہ دونوں آپس میں کزن تھے، علیزہ کے نانا نانی، عمر کے دادا دادی تھے۔ عمر اور علیزے کا تعلق ایک ایسی فیملی سے تھا جو سول سروس پہ چھائی ہوئی تھی۔ عمر اور علیزہ کے گرینڈ فادر سول سروس کو جوائن کرنے والے پہلے فرد تھے۔ اس کے بعد ان کی تمام اولاد نے بھی کیرئیر کے طور پہ سول سروسز کا انتخاب کیا۔ یہ لوگ اپنے طریقوں اور حربوں کی وجہ سے اہم ترین عہدوں پہ پہنچ گئے۔ اب ان کا مقصد اپنے اور اپنے دوستوں کو مفاد پہنچانا اور دولت میں اضافہ کرنا تھا۔ اس خاندانی تناظر میں علیزہ اور عمر دو ادھورے اور مشکل کردار تھے۔ علیزہ کی والدہ نے اپنے شوہر سے علیحدگی اور اس کے بعد دوسری شادی کی وجہ سے اسے اس کے نانا نانی کے پاس چھوڑ دیا تھا۔ علیزہ ہمیشہ اپنے ماں باپ کی محبت اور توجہ کو ترستی رہی، اس کے والدین اس کے لئے گرچہ تحفے تحائف بھیجتے رہتے تھے لیکن وہ اپنی نئی زندگیوں میں مگن تھے۔ ان کی مزید اولاد تھی جس سے وہ محبت کرتے تھے اور اس کا خیال رکھتے تھے لیکن ان کے گھروں میں علیزہ کے لئے کبھی جگہ نہ نکل سکی۔ علیزہ اس وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوتی چلی گئی۔ وہ کم گو، تنہائی پسند اور الگ تھلگ رہنے والی لڑکی بن گئی۔ اس کے بہت کم دوست تھے اور وہ اپنی چیزوں کے بارے میں بہت پوزیسو تھی۔

عمر کے والدین میں بھی شادی کے گیارہ سال بعد علیحدگی ہوگئی۔ عمر کی زیادہ تر زندگی بورڈنگ اسکولز اور ہاسٹلز میں گزری۔ اس کے اپنے والد کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اختلافی اور سرد مہری لئے ہوئے رہے۔ عمر کی زیادہ تر زندگی ملک سے باہر گزری تھی تاہم اس کے والد کی خواہش تھی کہ وہ سی ایس ایس کرنے کے بعد فارن سروسز جوائن کر لے۔ ناول کا آغاز اسی واقعے سے ہوتا ہے جب عمر سی ایس ایس کی تیاری کرنے کے لئے علیزہ اور اس کی نانو کے گھر رہنے آتا ہے۔ عمر ایک باعتماد شخص تھا اور سامنے والے شخص کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ لیکن عمر کو گھر آنے پہ ایسا محسوس ہوا کہ علیزہ اس کی آمد سے خوش نہیں ہے۔ وہ ایسا محسوس کرتی ہے کہ عمر کی آمد سے اس کی نانی کی توجہ بٹ جائے گی اور وہ ان کی توجہ کا مرکز نہیں رہ پائے گی۔ تاہم عمر، علیزے کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے اور آہستہ آہستہ ان کے درمیاں حالات بہتر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ناول میں مصنفہ نے ماضی اور حال کی کہانی ساتھ ساتھ چلائی ہے اور یہ بات قاری کی ذہانت کے لئے چھوڑ دی ہے کہ وہ اندازہ لگائے کہ اب ماضی کی بات ہو رہی ہے یا حال کی۔ کچھ ابواب پڑھنے کے بعد قاری اس انداز تحریر سے واقف ہو جاتا ہے اور کہانی کو وہیں سے پکڑ لیتا ہے جہاں پچھلے باب میں چھوڑی گئی ہوتی ہے۔ ناول میں سول سروسز میں ہونے والی کرپشن کی داستان بخوبی چلتی ہے۔ مصنفہ ساتھ ساتھ عمر اور علیزے کی محبت کی کہانی کو بھی پیش کرتی جاتی ہیں ۔ ان دو ادھوری اور ٹوٹی پھوٹی شخصیات رکھنے والے کرداروں کی نفسیات کو مصنفہ نے بخوبی پیش کیا ہے۔ عمر اور علیزے کی کہانی ایک عام رومانوی انداز لئے ہوئے نہیں ہے۔ علیزہ کے لئے محبت بھرے جذبات رکھنے کے باوجود عمر نے کبھی بھی علیزہ کے سامنے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا کیونکہ اسے لگتا تھا کہ علیزہ کے لئے وہ مناسب شخص نہیں ہے۔ اس کے باوجود اس کا کہنا تھا کہ علیزہ دنیا کی وہ واحد شخصیت ہے جسے وہ کبھی تکلیف ہونے نہیں دے گا۔

امر بیل ایک متاثر کن کہانی ہے۔ ایک منفرد موضوع پہ لکھی ہوئی ایک بھرپور کہانی ہے۔ سات سو سے زیادہ صفحات پہ محیط اس ناول کو مصنفہ نے بہت تفصیلی لکھا ہے جس کی وجہ سے کہانی کا تاثر ابھر کے سامنے آتا ہے اور اپنے اختتام پہ یہ ناول اپنے قاری کو ایک گہری اداسی دے جاتا ہے۔

برسبیل تذکرہ یہاں یہ بھی بتا دیتے ہیں کہ عمیرا احمد صاحبہ کے مشہور ترین ناول پیر کامل کا دوسرا حصہ آب حیات کے عنوان سے گزشتہ ماہ سے ماہنامہ خواتین ڈائجسٹ میں شائع ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اس ناول کا اعلام عمیرا صاحبہ نے بہت پہلے کر دیا تھا تاہک ایک طویل انتظار کے بعد اب یہ قارئین کو ہر ماہ پڑھنے کو ملے گا۔

ہمیں امید ہے کہ قارئین اس کتاب کے مطالعے کو مفید پائیں گے

Related Products