₨ 500 Original price was: ₨ 500.₨ 399Current price is: ₨ 399./-
Writer : J.V SIRNI
Translater: Hafiz Muzafar Mohsin
Category : SelfHelp
Page : 319
Binding : Hard Binding
Page Quality : Good
اگر آپ کا تعلق اونچے طبقہ سے ہے تو کسی ’’سرا‘‘ میں ٹھہرنا آپ کے لیے باعث توہین، لیکن کسی ’’ہوٹل‘‘ میں قیام کرنا ذرا بھی باعث شرم نہیں، حالانکہ دونوں میں کیا فرق بجز اس کے ہے کہ ’’سرا‘‘ مشرقی ہے، ہندوستانی ہے، دیسی ہے اور ’’ہوٹل‘‘ مغربی ہے، انگریزی ہے، ولایتی ہے۔ کوئی اگر یہ کہہ دے کہ ’’سرا‘‘ کے فلاں ’’بھٹیارے‘‘ سے آپ کا یارانہ ہے تو آپ اس کا منہ نوچ لینے کو تیار ہو جائیں لیکن فلاں ہوٹل کے منیجر سے آپ کا بڑا ربط وضبط ہے اسے آپ فخریہ تسلیم کرتے ہیں۔ حالانکہ سرا کے ’’بھٹیارے‘‘ اور ہوٹل کے ’’منیجر‘‘ کے درمیان بجز ایک کے دیسی اور دوسرے کے ولایتی ہونے کے اور کوئی فرق ہے؟ کسی مدرسہ میں اگر آپ ’’مدرس‘‘ ہیں تو بات کچھ معمولی ہی ہے، لیکن کسی ’’کالج‘‘ میں آپ ’’لکچرار‘‘ یا ’’پروفیسر‘‘ ہیں تو معزز ہیں، صاحب وجاہت ہیں، حالانکہ اپنے اصل مفہوم کے اعتبار سے ’’مدرس‘‘ اور پروفیسر‘‘ ایک ہی چیز ہیں۔
ندوہ کے ’’دارالاقامہ‘‘ میں اگر آپ قیام پذیر ہیں تو آپ کا دل کچھ خوش نہیں ہوتا لیکن اسی ’’دارالاقامہ‘‘ کا نام جب آپ ’’شبلی ہوسٹل‘‘ سنتے ہیں تو آپ کا چہرہ فخرو خوشی سے دمکنے لگتا ہے۔ ’’مدرسہ‘‘ میں اگر آپ پڑھتے یا پڑھاتے ہیں تو خود اپنی نظروں میں آپ بے وقعت ہیں لیکن اگر آپ کا تعلق کسی ’’کالج‘‘ سے ہے تو پھر آپ سے زیادہ معزز کون ہے؟ اب ہر مدرسہ طبیہ، طبیہ اسکول اور ’’مدرسہ تکمیل الطب‘‘ اور ’’مدرسہ منبع الطب‘‘ اب ’’تکمیل الطب کالج‘‘ اور ’’منبع الطب کالج‘‘ ہیں۔ مدرسہ وہاجیہ طبیہ کا زمانہ گیا۔ اب اس کا صحیح نام طبیہ وہاجیہ ’’کالج‘‘ ہے۔ طبی درس گاہوں کو چھوڑیے، خود دینی درس گاہوں کا کیا حال ہے؟ وہ دن گئے جب زبانوں پر ’’مدرسہ چشمۂ رحمت‘‘ کا تذکرہ تھا۔ اب وہ چشمۂ رحمت کالج ہے اور وہاں کے صدر مدرس ’’پرنسپل‘‘ صاحب ہیں۔ مدرسۂ نظامیہ فرنگی محل کے سب سے بڑے استاد کو ’’صدر مدرس‘‘ ذرا کہہ کے تو دیکھیے آپ کی غلطی کی تصحیح کی جائے گی کہ ان کا عہدہ اب صدر مدرسی کا نہیں ’’پرنسپلی‘‘ کا ہے۔
کوئی آپ سے کہے کہ یہ کیا آپ گلی میں کھڑے ہوکر ’’گلی ڈنڈا‘‘ کا تماشہ دیکھ رہے ہیں تو آپ شرما سے جائیں گے، لیکن آپ ’’کرکٹ‘‘ یا ’’فٹ بال‘‘ یا ہاکی کی میچ کھلے میدان میں دیکھ رہے ہوں گے، تو اس وقت نہ آپ اپنے بڑوں سے شرمائیں گے نہ چھوٹوں سے بلکہ عجب نہیں کہ گراں قدر ٹکٹ خریدنے کے بعد دوسروں کی طرف اکڑ کر دیکھیں۔ مینڈھے لڑاتے ہوئے یا بٹیر بازی یا مرغ بازی کرتے ہوئے اگر آپ کہیں پکڑ لیے گئے تو اپنے کو کسی کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں سمجھیں گے لیکن جب شہر میں باکسنگ کا مقابلہ ہوگا یا کوئی HEAYY WEIGHT CHAMPION آ جائیں گے تو ان کا تماشہ دیکھنا تہذیب و روشن خیالی میں داخل۔ کہیں چوری چھپے ’’رہس‘‘ یا ’’نوٹنکی‘‘ دیکھنے کھڑے ہوجائیے تو خود آپ کی ثقافت اور وضع داری آپ پر لاحول پڑھنے لگے لیکن تھیٹر میں آدھی آدھی رات بے تکلف بسر کیجیے کہ ’’ڈراما‘‘ جیسے فن شریف کی شرافت وعظمت میں کسی کو کلام ہو سکتا ہے
2023 © BOOKS HUBZ. All Rights Reversed.
WhatsApp us